سینیٹر پروفیسر ساجد میرآج بروز ہفتہ بتاریخ 3 مئی 2025 کو وفات پا گئے۔
آپ کی وفات ایک عظیم علمی، دینی اور سیاسی شخصیت کے جانے کا غمناک لمحہ ہے۔ ان کی زندگی علم، خدمت اور قیادت کا ایک روشن باب تھی، جسے تاریخ ہمیشہ یاد رکھے گی۔
*سینیٹر پروفیسر ساجد میر: ایک علمی و سیاسی رہنما*
سینیٹر پروفیسر ساجد میر 2 اکتوبر 1938 کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے۔ ان کا تعلق نامور علمی و سیاسی شخصیت مولانا محمد ابراہیم میر سیالکوٹی کے خاندان سے تھا۔ ان کے والد، عبدالقیوم میر، محکمہ تعلیم میں انسپکٹر سکولز کے عہدے سے ریٹائرڈ ہوئے۔
*تعلیم و تدریس*
پروفیسر ساجد میر نے ابتدائی تعلیم پسرور میں حاصل کی، جہاں ان کے والد ملازمت کے سلسلے میں مقیم تھے۔ انہوں نے میٹرک گورنمنٹ ہائی سکول سیالکوٹ سے کیا، ایف اے اور بی اے مرے کالج سیالکوٹ سے حاصل کیا، جبکہ ایم اے انگلش گورنمنٹ کالج لاہور سے مکمل کیا۔ تعلیم مکمل کرنے کے بعد جناح اسلامیہ کالج سیالکوٹ میں تدریس شروع کی۔ اسی دوران حفظِ قرآن کی سعادت بھی حاصل کی اور جامعہ تقویۃ الاسلام شیش محل روڈ لاہور سے احادیث کی تعلیم حاصل کی۔
*پیشہ ورانہ خدمات*
پروفیسر ساجد میر نے تدریس کے میدان میں نمایاں خدمات انجام دیں۔ وہ جناح اسلامیہ کالج سیالکوٹ، گورنمنٹ پولی ٹیکنیک انسٹیٹیوٹ سیالکوٹ و لاہور، اور فیڈرل گورنمنٹ آف نائیجیریا میں تدریسی و انتظامی عہدوں پر فائز رہے۔ ان کی تعلیمی خدمات نے ہزاروں طلبہ کو علم کی روشنی فراہم کی۔
*جماعتی و دینی خدمات*
پروفیسر ساجد میر 1973 میں جماعتی سیاست میں فعال ہوئے اور 1992 میں مرکزی جمعیت اہلحدیث پاکستان کے امیر منتخب ہوئے۔ ان کی قیادت میں جماعت نے بے شمار کامیابیاں حاصل کیں۔ پیغام ٹی وی کا قیام ان کی انتھک محنت اور خصوصی لگن کا نتیجہ تھا، جو آج ایک عالمی سیٹلائٹ نیٹ ورک بن چکا ہے۔
*سیاسی زندگی*
پروفیسر ساجد میر 1994 میں پہلی مرتبہ سینیٹ آف پاکستان کے رکن منتخب ہوئے اور مسلسل چھ بار ایوان بالا کے رکن رہے۔ وہ کشمیر کمیٹی، سائنس و ٹیکنالوجی کمیٹی، گلگت بلتستان کمیٹی اور مذہبی امور کمیٹی سمیت کئی قائمہ کمیٹیوں کے چیئرمین رہے۔ ان کی اصول پسندی اور جرات مندی نے انہیں ایک منفرد مقام دیا۔
*بین الاقوامی شناخت*
پروفیسر ساجد میر عالمی سطح پر بھی نمایاں پہچان رکھتے تھے۔ وہ رابطہ عالم اسلامی کی ایگزیکٹو کونسل اور مجلس فقہ الاسلامی کے پاکستان سے واحد رکن تھے۔ انہوں نے یورپ، امریکہ، مشرق وسطیٰ اور دیگر ممالک میں اسلامی کانفرنسوں میں شرکت کی۔
تصانیف و علمی خدمات
ان کی تصانیف میں “عیسائیت: مطالعہ و تجزیہ”، “صحیح مسلم” کا ترجمہ، اور “ماذا خسر العالم من انحطاط المسلمین” شامل ہیں۔ وہ مختلف اخبارات و جرائد میں اسلامی، سیاسی اور معاشرتی موضوعات پر مضامین لکھتے رہے۔
اختتامیہ
پروفیسر ساجد میر کی وفات ایک ناقابلِ تلافی نقصان ہے۔ ان کی علمی، دینی اور سیاسی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے اور ان کے درجات بلند کرے۔ آمین۔